ترک سلطنت کا عروج:۱۵۶۶-۱۵۲۰ء

ترک سلطنت کا عروج:۱۵۶۶-۱۵۲۰ء

سلطان سلیمان نے ۱۵۲۰ء میں اپنے والد کے بعد تخت و تاج سنبھالا اسے عثمانی سربراہوں میں سب سے عظیم مانا جاتا تھا ۔ سلیمان ایک ایسا ا میر سلطنت تھا جس کے دربار میں تمام قبیلوں کے سردار موجود تھے اور جس نے ترک بحریہ کوMediterranean کا حکمران بنادیا تھا اور جو اپنے دربار کی عظمت ، اپنی طاقت اور شان و شوکت کے باعث یورپین تاریخ میں سلیمان ، عظیم الشّان کے نام سے جانا جاتا ہے۔

سلطان سلیمان ویانا کی فصیلوں تک پہنچ گیا تھا اور اسی وقت واپس لوٹا جب آسٹریا کے حکمران نے ہرجانہ ادا کرنے کی حامی بھری۔ سلیمان نے ترک قوانین کی اصلاح کی اور ترک تاریخ میں قانون دہندہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کا پورٹریٹ دنیا کے دس عظیم قانون سازوں کے درمیان امریکی سینیٹ کی گیلری میں آویزاں ہے۔ سلطان کی ناقابل چیلنج حکمرانی تین براعظموں کے وسیع و عریض علاقے میں پھیلی ہوئی تھی۔ ایک نہایت باصلاحیت اور منظم بیوروکریسی، اپنے وقت کے انتظامی ادارے کی جدید ترین شکل عوام کیلئے قائم کی گئی تاکہ ریاست میں امن، انصاف اور خوش حالی کا فروغ ہو۔