جنگ آزادی : نارنجی- ۲جولائی ۱۸۵۷ء

جنگ آزادی : نارنجی- ۲جولائی ۱۸۵۷ء

نارنجی ایک پہاڑی گاؤں ہے جو اس طرح سے واقع ہے کہ پولیس کو بھی اس کے نزدیک جانے کیلئے بہت ہمت درکار ہے۔ مولوی عنایت علی آس پاس کے علاقوں میں کچھ عرصے سے جہاد کی تبلیغ کررہے تھے اور کافی لوگ ان کے زیر اثر آچکے تھے جن میں خان آف پنج تر مقرب خان بھی شامل تھے۔ مقرب خان نے اپنے کزن میر باز خان کی قیادت میں انقلابیوں کی ایک چھوٹی پارٹی مردان کی طرف روانہ کی جس پر مردان سے برطانوی فوج نے حملہ کردیا مردان قلعے کا کمانڈنٹ میجر Vaughan انقلابیوں کے اس چھوٹے سے گروپ پر ۲ جولائی کو حملہ آور ہوا اور اسے زیر کرلیا میر باز خان اور دیگر رہنماؤں کو قتل کردیا گیا۔ جان محمد خان اور ملک ظریف کو گرفتار کرکے پھانسی دے دی گئی۔ دو گاؤں کو مکمل طور پر راکھ کا ڈ ھیر بنانے کے علاوہ کئی دیگر کو آگ کے حوالے کردیا گیا۔

۲۱ جولائی کو کیپٹن جیمز نے نارنجی میں موجود ۴۰۰ انقلابیوں کے اس چھوٹے سے گاؤں پر ایک مضبوط فوج کے ساتھ اچانک حملہ کرکے یہاں کے مکینوں کو شدید حیران کردیا۔ تاہم اس کے باوجود انہوں نے سخت مزاحمت کی اور محض چند منٹوں میں وہاں کا ہر ا من پسند مزدور ایک مسلح سپاہی اور ہر جھگی ایک قلعہ بن چکی تھی۔ کئی غازی آگے بڑھے مگر سیکنڈ کیولری نے جلد ہی ان کا صفایا کردیاگاؤں کے نچلے حصے پر قابو پانے کے بعد اسے آگ لگادی گئی تاہم باقی علاقہ شدت سے ڈٹا رہا۔ زائد تعداد اور بہتر سازوسامان کے باوجود برطانوی فوج کو سیوا تک پیچھے ہٹنا پڑا اور وہ ازسرنو حملے کیلئے خود کو طاقتور نہ سمجھتے ہوئے پشاور سے آنے والی کمک کا انتظار کرنے لگی جو کہ ۲ اگست کو پہنچی۔