11 Oct 2005

Barah Maasa - maahiye by Aijaz Ubaid

Submitted by Aijaz Ubaid

شرت
چھوٹےدن لمبی رات
شرت کی رت آئی
اور پیا نہیں ہیں ساتھ

وسنت
ہےجانےکہاں ڈھولا
آیا ہوگا وسنت
میں کیوں بدلوں چولا

گِریشم
گرمی کی چڑھتی دھوپ
پھول سبھی کمھلاۓ
پر اس کا وہی ہےروپ

ورشا
دن رات سےکیا مطلب
ہجر نصیبوں کو
برسات سےکیا مطلب

شِشِر
کاغذ نہیں، سچیّ ہے
سانس جُڑی اس سے
جو آخری پتیّ ہے

ہیمنت
یہ گھاس جو گیلی ہے
برہا کا ہےآنسو
نہیں اوس کا موتی ہے

پھر ماں کو فون کروں
جھوٹ کہوں ان سے
میں بالکل اچّھا ہوں

پلکوں پر ہیں موتی
جس کی وہی آنکھیں
مری آنکھوں کی ہیں جیوتی

دل پھر بھی ترستا ہے
اس کی محبت کا
بادل تو برستا ہے

رہےدھوپ کہ ہوں بادل
پیار کا اک موسم
رِم جھِم رِم جھِم ہر پل