غزل - ۲۲

بے تکلف، داغِ مہ مُہرِ دہاں ہوجائے گا

پر توِ مہتاب سیلِ خانماں ہوجائے گا

ایسی باتوں سے وہ کافر بدگماں ہوجائے گا

یعنی یہ پہلے ہی نذرِ امتحاں ہوجائے گا

مجھ پہ گویا اک زمانہ مہرباں ہوجائے گا

شعلہ خس میں، جیسے خوں رگ میں، نہاں ہوجائے گا

ہر گلِ تر ایک چشمِ خوں فشاں ہوجائے گا

اب تلک تو یہ توقع ہے کہ واں ہوجائے گا

 گر نہ اندوہِ شبِ فرقت بیاں ہو جائے گا

زہرہ گر ایسا ہی شامِ ہجر میں ہوتا ہے آب

لے تو لوں سوتے میں اس  کے پانؤ کا بوسہ مگر

دل کو ہم صرفِ وفا سمجھے تھے، کیا معلوم تھا

سب کے دل میں ہے جگہ تیری، جو تو راضی ہوا

 گر نگاہِ گرم فرماتی رہی تعلیمِ ضبط

باغ میں مجھ کو نہ لے جا ورنہ میرے حال پر

واے گر میرا ترا انصاف محشر میں نہ ہو

فائدہ کیا سوچ، آخر تو بھی دانا ہے اسد

دوستی ناداں کی ہے جی کا زیاں ہوجائے گا

* * * * *

Comments

Hey This is some great thing never tought that it could work like that, good job!

plastic surgeon houston ___breast implants dallas ___tummy tuck st louis ___bronze sculptor ___plastic surgery hawaii