فتح ایران:۶۴۲-۶۳۴ء

فتح ایران:۶۴۲-۶۳۴ء
۶۳۴ء کی ابتداء میں خلیفہ ابوبکر ؓ نے جنگ کا اعلان کیا اور حضرت خالد بن ولید ؓ کی قیادت میں ایک لشکر زیریں عراق پر حملے کے لئے روانہ کیا۔ خالد بن ولید ؓ نے ایرانی لشکروں کا صفایا کرتے ہوئے حرا اور قلعہ انبار کے عرب عیسائیوں کی اطاعت وصول کی اس موقع پر خالد بن ولیدؓ کو ایرانی محاذ چھوڑ کر شام پہنچنے کا حکم دیا گیا جنرل Muthanna ایرانیوں کے مضبوط جوابی حملے سے نمٹنے کے لئے محاذ پر موجود رہے جس کی قیادت جنرل رستم کررہا تھا Babylon کے کھنڈرات کے نزدیک وہ مجاہدین پر حملہ آور ہوا۔ ایرانی ہاتھیوں نے مسلم لشکر میں دہشت پھیلادی نتیجتاً نومبر ۶۳۴ء میں Battle of Bridge مسلمانوں کے لئے تباہ کن دھچکے کی صورت میں اختتام پذیر ہوئی جنرلMuthanna شدید زخمی ہونے کے بعد رحلت فر ما گئے۔

خلیفہ عمر ؓ نے ایران کا مشن ایک تجربہ کار سپاہی حضرت سعد بن وقاص ؓ کو جو کہ بدر اور احد کے غزوات میں لڑچکے تھے سونپا۔ جنرل رستم اصفہان سے نکل کر حرا کے نزدیک قادسیہ کے میدان میں مجاہدین کے سامنے آیا۔ ۶۳۷ء میں چار روز جاری رہنے والی جنگ مسلمانوں نے جیت لی کیونکہ اس بار مسلمان مجاہدین ہاتھیوں سے ان کی آنکھوں اور سونڈ پر وار کر کے نمٹنا جان چکے تھیجنرل رستم جنگ میں مارا گیا اور ہاری ہوئی فوج واپس اصفہان چلی گئی تاہم دارالخلافہ کسی محاصرے کا مقابلہ کرنے کے قابل نہ تھابا دشاہ اور عمائدین سلطنت Hulwan فرار ہوگئے اور مسلمانوں نے تقریباً بغیر کسی مزاحمت کے ایشیا کے خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک، اصفہان پر قبضہ کر لیا۔ سعد بن وقاص ؓ نے تغرش تک دشمن کا پیچھا کیا ایرانیوں کوJalula میں شکست دی اور با دشاہ یزید گرد کو Hulwan سے بھی فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔ یزید گردنے جو کہ مقدس شہر رے میں پناہ گزین تھا اپنی قوم کو مسلمانوں کے خلاف جنگ کا حکم دیا ایرانی رے سے براستہ ہمدان تغرس کی طرف بڑھے اور بصرہ وکوفہ کے قلعوں سے نہاوند میں مسلمانوں سے نبرد آزماہوئے مجاہدین نے ایرانیوں کا مکمل صفایا کردیا بعد ازاں آذربائیجان کو بھی مسلمانوں نے فتح کر لیا۔