یروشلم کی واپسی:۱۱۸۷ء

یروشلم کی واپسی:۱۱۸۷ء
صلاح الدین ایوبی اپنے چچا Shirkuh کے ہمراہ نور الدین زنگی کی قیاوت میں خدمات انجام دے چکا تھا ۳۱ سال کی عمر میں اسے شامی افواج کا سپہ سالار اور مصر کا وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا ۱۱۸۶ء میں اس نے تمام مصر اور مسلم شام کی حکومت سنبھال لی صلاح الدین نے اپنے بھائی طوران شاہ کو فوج دے کر ال حجاز کی طرف روانہ کیا جس نے اسے یمن کے ساتھ فتح کرلیا۔اسکے بعد صلاح الدین عیسائیوں کی طرف متوجہ ہوا اس نے سب سے پہلے Tiberias پر حملہ کیا اور یکم جولائی ۱۱۸۷ء کو اسے فتح کیا عیسائی ایک بڑی فوج لے کر اس کا مقابلہ کرنے آئیمگر صلاح الدین اس برق رفتاری سے ان پر حملہ آور ہوا کہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرکے یروشلم کے بادشاہ کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔

صلاح الدین نے اپنی فاتح تلوار سے Reginald of Chitillon کو قتل کردیا جو کہ عیسائی اشرافیہ سے تعلق رکھنے والا ایک مکار شخص تھا جس نے کئی بار صلاح الدین سے کئے گئے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی اور مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکیاں کیں زائرین کے قافلوں کو لُوٹا نیز کمزوروں اور معصوموں کو تکالیف دیں۔مسلم افواج انتہائی تیزی سے آگے بڑھیں اور Battle of Hattin میں فیصلہ کن کا میابی حاصل کرکے یروشلم پرقبضیکے ساتھ ساتھ کئی دیگر عیسائی ٹھکانوں پر بھی اپنا تسلط قائم کرلیا یروشلم ۸۸ سال بعد مسلمانوں کے قبضے میں آیا تھا۔یروشلم کی شکست نے عیسائیت اور اسلام دونوں پر گہرے اثرات مرتب کئے جو کہ یورپ کی جانب سے اپنا کھویا ہوا اقتدار بحال کرنے کے لئے تیسری صلیبی جنگ کی صورت میں ایک نہایت مضبوط مگر ناکام کوشش کا باعث بنی۔ سخت لڑائی اور مذاکرات کے بعد ۳-۲ ستمبر ۱۱۹۲ئکو فریقین کے مابین معاہدہ ہوا جس میں صلاح الدین کی کا میابیوں کو تسلیم کیا گیا تمام فلسطین مسلمانوں کا ہوچکاتھا اور عیسائیوں کو صرف یہ حق دیا گیا کہ وہ غیر مسلح ہوکر مقدس مقا مات کی زیارت کے لئے آسکتے تھے۔ صلاح الدین کا ۱۱۹۳ء میں دمشق میں انتقال ہوا۔