مراکش کی آزادی:۲ مارچ ۱۹۵۶ء

مراکش کی آزادی:۲ مارچ ۱۹۵۶ء

پرتگالیوں نے اندرونی بغاوتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ۱۴۷۱ء میں ارذیلا کا محاصرہ کرلیاتھا اور انہوں نے Ceuta ، القصر، الصغیر، تنگیر اور ارذیلا میں قدم جمالئے۔ اسپین نے ملیلا کی Mediterranean بندرگاہ حاصل کرلی تھی جو کہ مزید کاروائیوں کیلئے مرکز تھی یورپی مداخلت ۱۹ویں صدی میں اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی۔ سلطان نے ۱۸۵۶ء میں برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرکے آزا د تجارت کی اجازت دی اور اجارہ داریوں کا خاتمہ کردیا۔ بیکلارڈ کنونشن ۱۸۶۳ء نے فرانس کو مراکش کا محافظ بنا دیا جس نے اسے غلامی کی طرف دھکیل دیا مخزن جو کہ مرکزی انتظامی ادارہ تھا غیر موثر ہوگیا۔

۱۹۱۳ء تک یورپی لوگوں نے ایک لاکھ ہیکٹر اراضی حاصل کرلی تھی ۱۹۴۷ء میں ۲۰۴۴ یورپی ساڑھے چھ لاکھ اراضی کاشت کررہے تھے۔ ۱۹۱۱ء میں یورپیوں کی تعداد ۱۱ ہزار تھی جو بڑھ کر ۱۹۲۶ء میں ایک لاکھ چار ہزار اور ۱۹۴۷ء میں دو لاکھ پچیانوے ہزار ہوگئی تھی جن میں دو لاکھ یہودی تھے صنعت، تجارت اور زراعت پر یورپیوں کا قبضہ تھا۔ ۱۹۳۴ء میں جدوجہد آزادی کا آغاز ہوا سیاسی جماعتیں اور ٹریڈ یونینز قائم ہوئیں احتجاج نے تشدد کا روپ بدلا جس کے نتیجے میں رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔ ۱۹۴۴ء میں استغلال پارٹی آزادی کے مطالبے کیلئے مختلف جماعتوں کے ا دغام کے نتیجے میں سامنے آئی۔ Resident Guillaume نے تحریک کو کچلنے کیلئے پولیس فورس تعینات کی اور سلطان کو ہٹاکر تمام اختیارات حاصل کرلئے استغلال پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کو گرفتار کرلیاگیا۔ چنانچہ لبریشن آرمی کو حرکت میںلایاگیا اسطرح احتجاج اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ مراکش کے محافظین نے آزادی کا مطالبہ قبول کرلیا سلطان کو جلاوطنی سے واپس طلب کیاگیا محمد پنجم کا مراکش میں فاتحانہ استقبال ہوا اور ایک حکومت نامزد کی گئی جس نے ۲ مارچ ۱۹۵۶ء کو مراکش کیلئے آزادی حاصل کی۔