الجیریا کی آزادی:جون ۱۹۶۲ء

الجیریا کی آزادی:جون ۱۹۶۲ء

یورپین توسیع کے ابتدائی مراحل میں الجیریا کو تقریباً حا دثاتی طور پر فتح کیا گیا تھا۔ ۱۸۳۰ء میں فرانسیسی حملے کا ماخذ الجیریا میں یہودی تاجروں کے پاس موجود قرضوں کے معاملات میں پایا گیا جو انہیں ۹۸-۱۷۹۳ء کے دوران فرانس کو اناج کی فراہمی کیلئے دیے گئیتھے۔ ۱۸۴۰ء میں گورنرجنرل بننے والے Bugeaud نے القا در اور اس کے ساتھیوں کا پیچھا کیا جو کہ اپنے ملک کو فرانس سے آزا د کروانا چاہتے تھے جنرل نے مکمل جنگ کا طریقہ کار اختیار کیا۔ ملک کو تباہ و بربا د کردیاگیا عورتوں اور بچوں کا قتل عام کیا یا انہیں گرفتار کرلیاگیا۔ امیر القا در نے ۱۸۴۷ء میں ہتھیار ڈال دیے۔

۸۰-۱۸۷۹ء کے فسادات جانی و مالی نقصانات کا باعث بنے ہارے ہوئے علاقوں میں جبری ٹیکس، جرمانوں، چندوں اور زمین و جائیدا د کی ضبطی نے عوام کے مصائب میں اضا فہ کیا۔ الجیریا میں یورپی آبا دی ۱۸۳۱ء میں تین ہزار دو سو اٹھائیس سے بڑھ کر ۱۸۷۰ء میں دو لاکھ بہتّر ہزار ہوگئی تھی۔ غیر ملکیوں نے ۷۰-۱۸۳۰ء کے عرصے میں چار لاکھ اکیاسی ہزار ہیکٹر جبکہ ۸۰-۱۸۷۱ء کے دوران چار لاکھ دو ہزار ہیکٹراراضی حاصل کی۔ الجیریا کی عوام نے ۱۸۸۱ء اور ۱۸۹۱ء کی بغاوتوں کے بعد خود کو مستحکم کرنا شروع کیا۔ علماء کی کوششوں کی بنا پر اسلام کی ازسرنو بحالی کی جزوی جدوجہد جاری تھی جنہوں نے ۱۹۳۰ء سے قرآنی اسکول کھولے اور عوام میں اپنے شاندار ماضی کے احساس کو برقرار رکھنے کیلئے بے چین تھے۔ ۱۹۲۷ء میں برسلز میں منعقد ہونے والی کانگریس میں میسالی ہا دجی نے آزا دی کا مطالبہ کیا۔ الجیریانے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران کافی سخت سال گزارے کیونکہ اسے اپنے غذائی ذخائر کا کثیر حصہ یورپ بھیجنا پڑتا تھا۔ ۱۹۵۴ء تک خونی فسا دات کے باوجود یورپیوں نے سیاسی طور پر کوئی رعایت دینے سے انکار کردیا۔ قوم پرست رہنما بین بیلا، عیط احمد اور خدر ۱۹۵۲ء میں جیل سے فرار ہوگئے نومبر ۱۹۵۴ء میں Comite revolutionnaire d'unite et d'action نے کھلی جھڑپیں شروع کیں فرانسیسی حکومت نے انقلابیوں کو دبانے کیلئے اصل جنگ کا آغاز کردیا۔ اس کے باوجود مارچ ۱۹۶۲ء میں آخری مذاکرات ایویان میں مکمل ہوئے جہاں ایک سیاسی اور معاشی معاہدے پر فرانسیسی حکومت اور GPRA کے وفد نے دستخط کئے جس کے تحت الجیریا کو جون ۱۹۶۲ء میں آزا دی دی گئی اور جولائی ۱۹۶۲ء میں GPRA نے الجیریا میں حکومت سنبھالی۔